،،، ا مطالبہ،،،تحریر،، شمیض اعوانتلہ گنگ ضلع کا مطالبہ تو کافی پورانہ ہے تلہ گنگ جو کبھی ضلع جہلم اور پھر اٹک کی تحصیل ہوا کرتی تھی اٹک کے بعد 1985ء میں جہلم کی تحصیل چکوال کو ضلع کا درجہ دے کر تلہ گنگ کو اٹک سے الگ کر کے چکوال کی تحصیل بنا دیا گیا اٹک کے ساتھ یکساں کلچر رہن سہن اور گہرے مراسم کے باوجود تلہ گنگ کے لوگوں نے اپنی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے چکوال کو ضلع کے طور پر قبول کیا لیکن الگ ضلع تلہ گنگ کی خواہش تلہ گنگ کی عوام کے دلوں میں برقرار رہیی جس کا مطالبہ مختلف ادوار میں مختلف انداز سے سامنے آتا رہا پاکستان میں کہیں بھی کسی علاقے کو ضلع کا درجہ ملتا ہو تلہ گنگ کی عوام کے دلوں میں اپنے ضلع کی خواہش مچلنے لگتی اور منتخب نمایندوں سے مطالبہ بڑھ جاتا تلہ گنگ کا قدرتی محلے وقوع ایسا ہے کہ ضلع کے لیے مختلف علاقوں کے لیے سب سے زیادہ موضوع ضلع تلہ گنگ ہی ہے پہلے تو تلہ گنگ کو ضلع بنانے کا مطالبہ صرف تلہ گنگ اور لاوہ کی عوام کا تھا مگر اب ترقی کرتے اور منہگائی کے دور میں یہ مطالبہ اردگرد کی دوسرے اضلاع کی تحصیلوں میں بھی زور پکڑنے لگا ہے جیسے اٹک کی تحصیل پنڈی گھیب جو اٹک سے کافی دور اور ایک سائیڈ پر ہونے کی وجہ سے نہ صرف نذر آنداز ہوئی بلکہ ترقی میں بھی کافی پچھے رہ گئی جس کا احساس وہاں کی عوام اور پڑھے لکھے طبقے کو شدت سے محسوس ہو رہا ہے ماسوائے چند جاگیر داروں کے جن کے ذاتی مفادات ہیں یہی وجہ ہے کہ پنڈی گھیب اور کھوڑ کی عوام اور پنڈی گھیب بار بھی ضلع تلہ گنگ کے حامی اور شامل ہونے کا مطالبہ کر رہیے ہیں جو دن بدن بڑھ رہا ہے اس کے علاؤہ ضلع خوشاب کی تحصیل نوشہرہ اور اس کی ملحقہ آبادیوں کے لوگ بھی ضلع تلہ گنگ میں شامل ہونے کے خواہش مند ہیں قدرتی طور پر بھی اس تحصیل اور علاقے کو ضلع تلہ گنگ زیادہ آسان اور قریب ہے سرگودھا اور خوشاب سے دور ایک طرف ہونے کی وجہ سے یہ تحصیل بھی کافی محرمیوں کا شکار ہے جس کا واحد حل ان کا ضلع تلہ گنگ میں شامل ہونا ہی ہے اگر تحصیل نوشہرہ کو کنٹی باغ کے مقام سے ایک ڈبل روڑ کے ذریعے براستہ تھوہا محرم خان تلہ گنگ سے لنک کر دیا جائے تو نہ صرف یہ علاقہ ترقی کرے گا بلکہ اس کا فاصلہ بھی بہت کم ہو جائے گا دوسری طرف سے پدھرڑ، پیل کو براستہ، کدھر، کوچر،بھلومار، چینجی اگر تلہ گنگ کے ساتھ بذریعہ ڈبل روڑ لنک کر دیا جائے تو ان کی رسائی نہایت ہی آسان ہو جائے گی اور لوگ خوشی خوشی اس کو قبول بھی کریں گے اس کے علاؤہ تحصیل لاوہ سے ملحقہ ضلع میانوالی کی آبادیاں جو میانوالی سے دور ایک طرف ہونے کی وجہ سے احساس محرومی کا شکار ہیں اور تلہ گنگ سے نزدیک بھی ہیں وہاں کے لوگ نئے ضلع تلہ گنگ میں شامل بھی ہونا چاہتے ہیں ان کو شامل کیا جائے تو وہ بھی خوشی خوشی شامل ہوں گے جیسے تھانہ چیکڑالہ کا علاقہ نمل،رکھی وغیرہ ان اردگرد کے خواہش مند علاقوں کو شامل کرنے سے ان علاقوں کی سہولت کے ساتھ ساتھ ایک بہترین اور وسائل سے بھرپور ضلع تلہ گنگ بنے گا تلہ گنگ کے ساتھ یہ علاقے جلد ترقی کی راہ پر گامزن ہوں گے اور ان کی محرومیاں ختم ہوں گی اب اس ترقی یافتہ دور میں عوام کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے عوام کی آسان رسائی کے لیے نئے صوبے اور ضلع کا بننا نہایت ضروری ہے ضلع اٹک سے الگ ہونے کے بعد سے تلہ گنگ کی عوام کا ضلع تلہ گنگ کا خواب اب کسی حد تک شرمندہ تعبیر ہوتا نظر آتا ہے جب سے چوہدری پرویز الٰہی وزیراعلی پنجاب بنے ہیں اور سابق صوبائی وزیر فرزند تلہ گنگ حافظ عمار یاسر نے اس پر عملی جدو جہد شروع کی ہے اور باخبر حلقے اس پر کافی حد تک کام مکمل ہونے کے دعوائے دار ہیں اور کسی بھی وقت عوام کو خوشخبری سننے کو مل سکتی ہے اس بات میں تو کوئی دوسری رائے نہیں کہ تلہ گنگ کی عوام کا یہ درینہ مطالبہ پورا کرنے والا عوام کا ہیرو ہوگا ترقیاتی اور سیاسی لحاظ سے یہ گیم چینجر منصوبہ ہے جب سے حافظ عمار یاسر صاحب نے تلہ گنگ کو ضلع بنانے کے لیے جدو جہد شروع کی ہے عوام کے علاؤہ اردگرد کے علاقوں سے بھرپور پزیرائی مل رہی ہے اب اللّٰہ پاک سے دعا ہے کہ عوامی بھلائی کا یہ منصوبہ جلد پایہ تکمیل کو پہنچے ،اللّٰہ پاک آپ سب کا حامی و ناصر رہے

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here