اس سال پاکستان میں طویل مون سون سے ہونے والی کم وقت کی تیز بارشوں کے باعث پاکستان کے بیشتر علاقے سیلاب کی لپیٹ میں ہیں جن میں بلوچستان اور سندھ مکمل اور جنوبی پنجاب کے کچھ اضلاع شامل ہیں۔ سندھ اور بلوچستان کے 90 فیصد لوگ سیلاب سے مکمل یا جزوی طور پر متاثر ہیں۔ سڑکیں، پل اور مکانات سیلابی پانی میں بہہ چکے ہیں، ہزارکے قریب انسانی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔ لوگ بے گھر اور بے سروساماں اونچے مقامات اور کہیں کہیں انتظامیہ کے فراہم کردہ ٹینٹ میں بے یارومددگار بیٹھے ہیں۔
عائشہ لسبیلہ بلوچستان کے ایک چھوٹے سے گاﺅں محمودانی بھٹ کی رہائشی ہیں جو بارش اور سیلاب میں صفحہِ ہستی سے مٹ چکا ہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ اس گاﺅں میں 30 کے قریب گھر تھے جنھیں سیلابی ریلا آناً فاناً بہا لے گیا۔ بڑی مشکل سے گاﺅں کے لوگوں نے اپنی جان بچائی اور ہم قریب ہی ایک اونچے مقام پر کھلے آسمان تلے آبیٹھے۔ دو دن تو اس عذاب میں گزرے کہ بارش مسلسل برس رہی تھی، بوندیں تھیں جو کسی گولی کی طرح بدن کو چھیدرہی تھیں۔ آسمان پر کڑکتی بجلی اور گرجتے بادل دل دھلارہے تھے۔ شدید ٹھنڈ لگ رہی تھی۔ پلاسٹک کی شیٹوں اور بڑی شاپرز سے لوگ خود کواور بچوں کو ڈھانپے بیٹھے تھے۔ دو دن بعد انتظامیہ نے ٹینٹ فراہم کردیے تھے۔
