تحریر حافظ عبد الرحمن معصومی : دنیا کو آپ سے بس اتنی سی محبت ہے کہ جس کی تعریف کرو خوش اور جب اس کی غلطی یا کمزوری کاذکرکرو وہ ناراض یہ فرشتوں کا دیس ہے اس میں اچھاوہی ہے جوآپ کی ہاں میں ہاں ملائے ہمارا خیال ہے ہم اچھے ہیں ہماری سیاسی جماعت اچھی ہے ہمارا خیال ہماری سوچ اور صرف اور صرف ہمارا نظریہ اچھاہے باقی سب دنیا جاہل ان پڑھ قابل نفرت قابل استہزاء اور قابل ملامت ہے میری ناقص رائے کے مطابق یہ خیال یہ نظریہ اور یہ سوچ تنگ نظری اور ذہنی پستی کی علامت ہے اگر اس کو حقیقت مان لیاجائے تو پھر یہ دنیا کانظام تہس نہس اور جمودکاشکار ہوجائےگا دوسروں کے نظریات احساسات جذبات دبانے اور سوچوں پر پہرا لگانے سے جورد عمل پیدا ہوگا وہ بڑا خوفناک اور خطرناک ہوگا اسکے خطرناک اثرات اور نقصانات کے سامنے بند باندھنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہوجائےگا اور آپ کو تباہی وبربادی کے علاوہ کچھ ہاتھ نہیں آئےگا اگر یہی شدت پسندی دین میں ہوتو دہشت گردی اور اگر سیاست میں ہو تو پھر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ؟خدارا اپنے آپ کو تہذیب کے دائرے میں رکھیں دوسروں کے جذبات احساسات اور نظریات سے ٹکرانے الجھنے اور انھیں زیر کرنےکی روش سے باز آجائیں وگرنہ اس کا انجام معاشرے کو ایک خوفناک کھائ میں گرنے پر مجبور کردےگا جہاں پر پہنچنے کے بعد واپسی کا راستہ نہیں ہوگا مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے کارکنان کی سوشل میڈیا پر بیہودگی ایک دوسرے پر بیہودہ اور شرانگیز الزامات غیراخلاقی جملے بازی سرعام بازاری فحش اورگندی زبان کا استعمال ایک دوسرے کی کردار کشی نے پڑھے لکھے باشعور دانشور سمجھدار معاملہ فہم اور شریف النفس طبقے کی ناک میں دم کرکے رکھ دیا ہے اہل علم شریف النفس معزز ومحترم اورحق گو طبقہ گوشہ نشینی اختیار کرنے پر مجبور ہوگیاہے قلم پر نااہل جاہل شرم وحیاء تہذیب واخلاقیات سے ناآشنا سیاست زدہ نوجوان طبقے نے قبضہ کرلیاہے اور کوئ اہل علم وشریف النفس حق بات کہنے کاخطرہ مول لینے کے لیے تیار نہیں کیونکہ ادھر بات کی دوسری طرف مغلظات واہیات اور بکواسات کا نہ تھمنے والا سلسلہ شروع علماءکرام کا کردار محراب ومنبر اور مسجد کی چاردیواری تک محدود کردیا گیاہے سیاست علماء کےلیے شجر ممنوعہ بنادی گئ ہے پڑھا لکھا باشعور اوراہل طبقہ اس لیے سیاست نہیں کرسکتا کہ ان کے پاس جاگیردار اور وڈیرا شاہی سے مقابلہ کے لیے وسائل نہیں ہیں سیاست کے لیے پاکستان میں جو میرٹ ہے اس کے مطابق جو جتنا بڑا چور لٹیرا قاتل بددیانت خائن شرابی کبابی ان پڑھ جاہل کنجر لفنگا ظالم حرام خور بدکردار نشئ سود خور بے نماز جاہل اور ہربرائ کامرتکب ہو الیکشن لڑنے پر کوئ روک ٹوک نہیں مگر جب کوئ دیندار عالم دین پابند شریعت نیک صالح متقی خوف خدا اور پابند شریعت الیکشن کی بات کرے گا تو گندی تہذیب اور لچر کلچر کی پیداوار یہ کہتی نظر آئے گی کہ مولویوں کا کیاکام ہے کہ ملک وملت کی باگ ڈور سنبھالیں کاش کسی نے ان کوفرمان مصطفی ﷺ بتایا ہوتا کہ “علماء تو انبیاء کے وارث ہوتے ہیں” جب ایک باعمل عالم قبرستان کے پاس سے گزرے تو فرشتے چالیس دن کے لیے اس قبرستان سے عذاب اٹھالیتے ہیں علماء اور دیندار طبقے کی حکومت آنے سے نفاذ شریعت کی راہ ہموار ہوگی جب اس ملک میں شریعت کا نفاذ ہوگا تو انصاف آپ کی دہلیز پر آپ کو میسر آئےگا آپ کے گھر چوری چکاری کی وارداتوں سے محفوظ ہونگے آپ کی جان کو تحفظ ملے گا آپ کی عزتوں کی طرف کوئ میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکے گا بلاجواز مہنگائ کی تکلیف برداشت نہیں کرنی پڑے گی کوئ ذخیرہ اندوزی نہیں کرسکے گا سودی نظام کا خاتمہ ہوگا عدل وانصاف کا بول بالاہوگا ظلم وستم اور قبضہ گرپوں سے نجات حاصل ہوجائے گی معیشت کی تباہی خوشحالی میں اور ملک ترقی وکامیابی کی راہ پر گامزن ہوجائے گا کی محمد سے وفا تو نے توہم تیرے ہیں یہ جہان چیز ہے کیا لوح قلم تیرے ہیں
