یہ فرم اب مزید انسانی اعضا جیسا کہ آنکھیں اور دماغ وغیرہ کی ڈیجیٹل نقل تیار کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

داسالٹ سسٹمز کے عالمی امور کی ڈائریکٹر سیویرِن ٹراؤلیٹ کا کہنا ہے کہ ’ایک وقت آئے گا جب ہم ڈیجیٹل جڑواں بنا لیں گے اور ہم امراض سے بچانے والی ادویات تیار کر سکیں گے اور جب آپ ڈاکٹر کے پاس جائیں گے تو وہ آپ کو ایسی دوا دے گا جو صرف آپ کے لیے بنی ہو گی۔‘

انسانی اعضا کے ڈیجیٹل نمونے تیار کرنے سے بھی بہت بڑا منصوبہ پوری زمین کا ڈیجیٹل ورژن بنانا ہے۔

امریکی سافٹ ویئر فرم اینوِیڈیا ’اومنیِورس‘ کے نام سے ایک پلیٹ فارم چلاتی ہے جس کا مقصد ورچوئل دنیائیں اور ڈیجیٹل ٹوئنز بنانا ہے۔

نویڈا گرافک
،تصویر کا کیپشنارتھ ٹو گرافک تصویر کا مقصد کلائمیٹ چینج پر نظر رکھنا اور اسے روکنے کے طریقے ڈھونڈنا ہے

اس کا ایک بہت بڑا منصوبہ زمین کا ہمزاد تیار کرنے سے متعلق ہے جس کے تحت زمین کی تمام سطح کی اعلیٰ معیار کی تصاویر کو یکجا کرنا ہے۔

اس منصوبے کا نام ارتھ ٹو ہے جو ڈیپ لرننگ اور نیورل نیٹ ورکس (کمپیوٹر) کی مدد سے زمین کے ماحول کے ڈیجیٹل نمونے تیار کرے گا اور موسمیاتی تبدیلی جیسے مسائل کا حل تلاش کرنے میں مدد دے گا۔

اس برس مارچ میں یورپی کمیشن نے یورپی خلائی ادارے سمیت دوسرے اداروں کے ساتھ مل کر زمین کا ایک ڈیجیٹل توام بنانے کا اعلان کیا، اس جڑواں زمین کا نام ڈیسٹینیشن ارتھ رکھا گیا ہے۔

اسے توقع ہے کہ سنہ 2024 کے آخر تک وہ مشاہدے اور تجربے سے اتنی معلومات جمع کر لے گا جس کی بنیاد پر زمین کا ڈیجیٹل ٹوین تیار ہو جائے گا۔

اس جڑواں کی مدد سے سیلابوں، خشک سالی، گرمی کی لہروں، زلزلوں، آتش فشاں پھٹنے اور دیگر قدرتی آفتوں پر نظر رکھی جائے گا اور متعلقہ ملکوں کو انسانی جانیں بچانے کے لیے ٹھوس منصوبہ سازی میں مدد دی جائے گی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here