کبھی کبھار ایک لمحہ, ایک ملاقات, ایک جھلک ہماری تمام زندگی پہ حاوی ہو جاتی ہے. نہ جانے ان لمحوں میں کیا عجب کشش ہوتی ہے کہ ہم ساری عمر اُس کے سحر سے نہیں نکل پاتے. ایک “کاش” کا لفظ ہماری زندگی سے جڑ جاتا ہے کہ کاش اس وقت یہ کہہ دیتا, کاش اُس سے حالِ دل بیاں کر دیا ہوتا, کاش اسے پلٹ کر آخری بار دیکھ لیتا. انسان کی عقل بھی کیا چیز ہے. یہ جب جس عمر میں انسان کو حاصل ہوتی ہے, تب وہ کوئی معنی رکھتی. ہم انسان نہ بہت نادان ہوا کرتے ہیں. ہمیں کسی کی قدر تبھی ہوتی ہے جب وہ ہم سے بہت دور چلی جائے یا چھن جائے. بہن کی رخصتی ہو, یونیورسٹی لائف کا اختتام ہو, جگری دوست سے بچھڑنا ہو, پردیس جانا ہو. ان فاصلوں میں اک عجب سی کشش ہوتی ہے, کہ یہ رشتے دور جا کر ہی خوبصورت بن جاتے ہیں. محبتوں کی عمریں زیادہ لمبی نہیں ہوتیں. لیکن وہ دلکش لمحے, ہمیشہ ساتھ رہتے ہیں. ہم اپنے ساتھ چلنا نہیں چاہتے کبھی بھی ۔ ہم اپنے آپ سے کوسوں دور رہتے ہیں کبھی خود ہمیں ہمارے سہارے کی اشد ضرورت ہوتی ہے لیکن سہارے کے لئے ہم ہی موجود نہیں ہوتے ۔۔ کبھی کبھی گلے لگنے کے لئے ہمیں صرف اپنی بانہیں چاہیے ہوتی ہیں۔ کبھی اپنے ساتھ تنہائی میں بہت ساری باتیں کرنی چاہیے تو کبھی انجان رستوں پر اپنی انگلی پکڑ کر ایک انجان منزل کی طرف نکلنا چاہیے ۔ لیکن ہم خود سے اپنے ساتھ سے اپنے آپ بے حد محروم ہیں. ہم پتہ نہیں کن رستوں میں اپنا آپ چھوڑ آئے ہیں شائد ہمیں خود معلوم نہیں.
