پاکستان میں اس وقت کئی قسم کے مشکلات نے عوام کو گھیر رکھا ہے۔کورنا وائرس کے وار ابھی حتم ہونے کو تھے کہ ملک میں سیاسی بحران جنم لینے لگا، دیکھتے ہی دیکھتے وقت کے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئی جو کہ کامیاب ہوئی اور راتوں رات وزیراعظم کو گھر بھیج کر ایک نیا وزیراعظم بن کر سامنے آیا۔ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد ایک دفعہ پھر سیاسی بحران کے ساتھ ساتھ معاشی بحران پیدا ہوا اور مہنگائی ایسی بگڑتی گئی کہ غریب عوام کے ساتھ ساتھ امیروں کا بھی مہنگائی سے تنگ آکر رونے لگ گئے۔ ملک میں ایک وبا کے بعد سیاسی بحران اور سیاسی بحران کے فوراً ساتھ معاشی بحران نے جنم لیا ہی تھا کہ ملک میں سیلابی صورتحال پیدا ہوئی اور ایسا سیلاب جس نے ہزاروں لاکھوں افراد کو بے گھر تو کر ہی دیا لیکن ساتھ ساتھ اموات اور بعض علاقوں اور دیہاتوں کو تو صفا ہستی سے ہی مٹا دیا، ایسے صورتحال میں ملک میں امن و استحکام، خوشحالی کیسے ہو سکتی ہے؟ میرا لکھنے سے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ ہر گز نہیں صرف دل کی باتیں آپ سب سے بحثیت ایک عام شہری شیئر کرنا چاہ رہا ہوں لیکن سمجھ سے باہر ہے کہ کس کس بات کو بیاں کرو؟ جہاں ملک میں ایسے بہت سے بحران پیدا ہوئے ان بحرانوں میں سب سے اہم بحران معاشی اور منہگائی ہے جس کا تعلق براہِ راست غریب عوام اور ہر حاص و عام سے ہے۔ آج کل دو وقت کی روٹی کمانا بہت ہی مشکل نہیں بلکل ناممکن ہوگیا جس کی وجہ لوگوں کی قوت خرید ہی حتم ہو چکی۔ پیٹرول،ڈیزل، بجلی، پانی گیس، اشیاء خوردونوش ، تعمیرات و دیگر ہر شعبہ زندگی یا ہر وہ شہ جس کی عام زندگی میں انہتائی اہمیت رکھتی عوام کی پہنچ سے دور ہو چکی ہے۔ کیا کبھی سوچا ہے کہ یہ سب کیوں اور کیسے ہوتا ہے ؟ ہمارا اس مہنگائی سے کیا تعلق ہے ؟ اگر ہم مہنگائی جو کہ بنیادی ضروریات کو تباہ و ہماری پہنچ سے دور کرتی ہے اس میں کیا کردار ادا کر سکتے ہیں ، مہنگائی پر لکھنا وقت کی اشد ضرورت ہے۔ میرے پاکستانیوں مہنگائی کرتا کون ہے اس میں اہم کردار کس کا ہے شاید میں سمجھتا ہوں وہ ہم خود ہی ہے بڑے سرمایہ دار تب ہی ٹھیک ہونگیں جب ہم ہونگے۔ ہم اگر ناجائز قمیت پر چیزیں نا خریدیں تو بھیجنے والا اپنی اشیا کو کہا کس کو بھیجے گا؟ تو ہماری پہلی ذمہ داری ہے کہ ہم مہنگی چیز نہیں خریدیں گے جس سے مہنگا بھیجنے والے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھا رہے گا تب ہی وہ سستی اور جائز منافع کے ساتھ فروخت کریگا جس کا ہم سب کو فائدہ ہوگا۔ دوسری چیز ہمیں بحثیت پاکستانی اس بات پر اپنے آپ سے اور ایک دوسرے سے عہد کرنا ہے کہ جہاں جہاں ناجائز منافع خور یا ذخیرہ اندوز ملیں فورآ اجتماعی طور پر اکھٹے ہوکر متعلقہ انتظامیہ کو اس کی تمام تر معلومات فراہم کر کے مقامی انتظامیہ سے ان کے خلاف کاروائی کروائیے اور جب اجتماعی طور پر آپ کسی ناجائز منافع خور وغیرہ کی نشاندھی کرینگے تو یقیناً مقامی و ذمہ دار انتظامیہ بھی سمجھے گا کہ اس کے خلاف فوری کاروائی ہوگی، تیسری چیز بحثیت پاکستانی یہ ہم سب کا فرض ہے کہ ہم کسی بھی چیز پر اپنی رائے کا مکمل اظہار کریں لہٰذا جب آپ کسی بھی چیز کو یا بات کو غیر ضروری اور ناجائز یا غلط سمجھے دیکھے تو فوراً متعلقہ انتظامیہ کو آگاہ کریں تاکہ ان کے خلاف بروقت کاروائی ہو سکیں۔ یاد رکھیں ہم نے ایسے بےشمار ذمہ داریاں ہے جو خود ادا کرنی ہے اور اپنے ملک وقوم کی خوشحالی اور معاشی استحکام کے لیے لازمی ادا کرنی ہے ۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم انتہائی خود غرض قوم بن چکے ہیں۔ آج تقریباً ہر پاکستانی انفرادی طور پر اپنے ذاتی مفادات کا سوچ رہا ہے ہمیں اپنے آنے والے نسلوں کی پرواہ ہے ہی نہیں موجودہ دور میں ہمارے ہاں جو کچھ ہو رہا ہے ہم خود اس کے ذمہ دار ہے مہنگائی کی ایک وجہ کرایہ داری نظام بھی ہے۔ اگر تو آپ مین بازاروں میں کاروبار کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو باری برکم سیکورٹی کی مد میں رقم اور باری کرایہ کےعوض دوکان کرایہ پر ملتی ہے ان دوکان مالکان کو کوئی پوچھنے والا نہیں جب ایک دوکاندار ایک سبزی کی دوکان کا دس ہزار تک کرایہ دے گا تو وہ اپنی سبزیاں بھی مہنگی داموں فروخت کریں گا اسی طرح اگر آپ کے جوتوں،کپڑوں،دودھ دہی،وغیرہ کی دوکان کرایہ پر لینی ہے تو کرایہ دوکان کا انہتائی مہنگا کرایہ دینے کی وجہ سے بھی اشیاء ضروریات زندگی مہنگی داموں فروخت ہونگی۔ کرایہ داری کا کوئی نظام نہیں۔ اسی طرح کچھ کسر ہمارے کاروباری افراد بھی ایک حد سے زیادہ ناجائز منافع کمانہ شروع کر دیتا ہے۔ یہی حال ضروریات زندگی کی ہر شعبہ میں ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کون سی مخلوق یہ سب کر رہی ہے ؟ کوئی اور مخلوق تو نہیں یقیناً ہم میں سے ہی ہے لہٰذا اس وقت پاکستان میں سیاسی و معاشی عدم استحکام کو حتم کرنے اور خوشحال اور استحکام پیدا کرنے کے لیے ہم سب کو کردار ادا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ رہی بات اداروں کی تو الحمد اللّٰہ مجھے یہ کہتے ہوئے فخر محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے ادارے چاہئے وہ کوئی بھی ادارہ ہو اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہی ہے لیکن اداروں میں بیٹھے لوگوں کو کوئی غیب کا علم نہیں جو شہریوں کو مشکلات ہونگی ان کا پتہ ہو۔ جب تک ہم ایسے ناجائز منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کی نشاندہی نہیں کرینگے کیسے مقامی ذمہ دار اداروں کو علم ہوگا۔ اور ہر ڈسٹرکٹ کے ضلعی انتظامیہ کو بھی چاہئے کہ اپنے اداروں کو مزید فعال بنا کر اپنے ضلعوں میں ایسے ناجائز منافع خوروں کے خلاف مکمل کریک ڈاؤن کرنا چاہیے۔ ہم سب کو چاہئے جو ناجائز منافع خور یا ذخیرہ اندوز ہے ان کا مکمل بائیکاٹ کرنا چاہئیے تب تک جب تک وہ راہ راست پر نہیں آجاتے بحثیت پاکستانی اور عام شہری ہونے کے ناطے بذاتِ خود میں ہمیشہ کی طرح اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کا عہد کرتا ہوں اور جب تک ان ناجائز منافع خوروں کو ہم اپنے معاشرے سے حتم نہیں کرتے میں اپنی رضاکارانہ خدمات سرانجام دیتا رہوں گا۔ آئیے ہم سب مل کر عہد کریں کہ اپنے خوبصورت ملک پاکستان کے امن و خوشحالی کے لیے ان ناجائز منافع خوروں،ذخیرہ اندوزوں کے ساتھ ساتھ ہر اس شخص کو بےنقاب کریں جو ہمارے معاشرے کو بگاڑنے میں کردار ادا کر رہے ہیں۔ ہم ایک دوسرے سے جائز منافع رکھ کر کاروبار کرینگے تو خیر وبرکت انشاء اللّٰہ ضرور ہوگی۔ انشاء اللّٰہ آخر میں اپنی ذاتی سیاسی رائے دینا ضرور سمجھتا ہوں کیونکہ آج کل ملک میں جو عدم استحکام اور معاشی عدم استحکام کی صورتحال ہے اس کی اصل وجہ سیاسی جماعتوں کی لڑائیاں ہے ہم سب کو ایک دوسرے کی رائے کا احترام ضرور کرنا چاہیے اور جب بھی آپ لوگ انتحابات میں ووٹ دیں تو ہزار بار سوچ کر ووٹ دیا کریں کسی بھی سیاسی جماعت کو کیونکہ اپنے ملک وقوم کی تقدیر اس کے اپنے عوام کے ہاتھ ہوتی ہے ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here