پاکستان کی تاریخ کا سب سےبڑا اسکینڈل،وزیراعظم آفس کی 100 گھنٹے سے زائد گفتگو ڈارک ویب پر برائے فروخت،ریکارڈنگ ہوئی کیسے؟ ذمہ دار کون؟
پاکستان کے سیاسی میدان میں ایک اور تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے-
ٹی ٹائمز نیوز : پاکستان کی تاریخ کا سب سےبڑا اسکئینڈل سامنے آیا ہے وزیر اعظم ہاؤس کی 8 جی بی ڈیٹا کی آدیو ریکارڈنگ ڈارک ویب پر فروخت ہو رہی ہے ،100 فائلز ڈارک ویب پر ہے 100 گھنٹے کی ریکارڈنگ اور وہ بھی عالمی مارکیٹ بولی لگ رہی ہے-
پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے ٹوئٹر اکاؤنٹس پر شیئر کیے گئے دو منٹ سے زیادہ طویل آڈیو کلپ میں وزیر اعظم شہباز شریف اور پی ایم ایل این کی نائب صدر مریم نواز شریف کے درمیان پی ایم ایل این کے نائب صدر کو مبینہ طور پر احسان کرنے پر گفتگو سنی جا سکتی ہے-
جس میں مریم نوز کا داماد بھارت سے پاور پلانٹ کے لیے مشینری درآمد کرے گا پی ٹی آئی نے آئی بی پر تنقید کی۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم آفس (پی ایم او) کی 100 گھنٹے سے زائد گفتگو اگست سے ستمبر تک ویب سائٹ پر فروخت کے لیے دستیاب ہے۔
انہوں نے وزیر اطلاعات مریم اورن زیب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ایجنسیز کو سیاسی ٹاسک سےفرصت ملتی تو وہ حساس معاملات پر نظر ڈالتے، سوال یہ ہے اتنے بڑے واقعہ پر حکومت کو سانپ کیوں سونگھ گیا ہے؟ فون ہر گیمز کھیلنے سے فرصت مل جائے تو مؤقف بھی دے دیں-
فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان کا آفس ڈیٹا جس طرح ڈارک ویب پر فروخت کیلئے پیش کیا گیا یہ ہمارے ہاں Cyber Security کے حالات بتاتا ہے، یہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیز خصوصاً IB کی بہت بڑی ناکامی ہے ظاہر ہے سیاسی معاملات کے علاوہ سیکیورٹی اور خارجہ موضوعات پر بھی اہم گفتگو اب سب کے ہاتھ میں ہے-
مبصرین کی جانب سے سوال اٹھائےجا رہے ہیں کہ اصل سوال تو یہ ہے کہ 100 گھنٹوں سے اوپر کی ریکارڈنگ ہوئی کیسے؟ کیا وزیراعظم ہاؤس کو Bug کیا گیا ہوا ہے؟ وزیراعظم ہاؤس میں خارجہ پالیسی سمیت تمام تر حساس موضوعات پر بھی بات چیت ہوتی تو کیا یہ سب ڈیٹا اب ہیکرز کے ہاتھ ہے؟ یہ سیاسی ایشو نہیں، پاکستان پر سائیبر حملہ ہے
تبصرہ نگاروں کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن نے ابھی تک کوئی پریس کانفرنس نہیں کی کیونکہ ترین آئی ایم ایف آڈیو لیک پر ن لیگ نے کافی کام کیا تھا جس میں شوکت ترین کو اب ایف بی آئی انکوائری کا سامنا ہے۔
مبشر زیدی نے کہا کہ وزیر اعظم اور مریم نواز کو ان آڈیو لیکس پر اپنا رد عمل دینا چاہئے۔ کسی دوسرے ملک میں ایسی لیکس آتیں تو ابھی تک انٹیلیجنس اداروں کے سربراہان مستعفی ہو چکے ہوتے-
پولیٹیکل اینالسٹ راحیق عباسی نے کہا کہ آڈیو لیک کاافسوسناک پہلو یہ ہے کہ یہ فائلزویب پر اگست سے فار سیل ہیں اور 3 ستمبر کو منتخب آڈیوز کو ٹویٹر پر پبلکی شیئر کر دیا گیا۔ لیکن کیا ہماری سیکورٹی ایجنسیز کو اس کی خبر تک نہیں ہوئی ؟؟ کیا ایجنسیوں کی ساری توجہ عمران خان، ان کی حامی صحافیوں اور سوشل میڈیا ایکتوست پر ہی ہے؟؟-
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ہاوس کی ریکارڈنگ کا اہتمام ISI، IB اور MI کے علاوہ کوئی اور ادارہ کرنے کی استطاعت ہی نہیں رکھتا ان میں سے کوئی ایک ایجنسی دو قومی جرائم کی مرتکب ہوئی ہے۔ ریکارڈنگ کرنا ، حساس ترین ڈیٹا کی حفاظت نہ کر سکنا۔ یہ آڈیو لیک نہیں آڈیو گیٹ ہے –
پولیٹیکل اینالسٹ نے کہا کہ وزیر اعظم ہاوس کی 8GB آڈیو ریکارڈنگ 100 فائلز ۔ ہر فائل تقریبا ایک گھنٹے کی یعنی کم و بیش 100 گھنٹے کی ریکارڈنگ کی عالمی مارکیٹ میں بولی لگ رہی ہے۔اتنی بڑی security breach پر کس کس کو مستعفی ہو جانا چاھئیے ؟؟؟-
آڈیو لیکس میں کیا ہے؟
ایک آڈیو کلپ میں وزیر اعظم شہباز کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ مریم نواز نے ان سے اپنے داماد راحیل کو بھارت سے پاور پلانٹ کے لیے مشینری کی درآمد میں سہولت فراہم کرنے کا کہا تھا۔
سوشل میڈیا پر منظر عام پر آنے والے کلپس، جنہیں پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں نے ٹوئٹر پر شیئر کیا، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور قومی اسمبلی سے پی ٹی آئی کے قانون سازوں کے استعفوں کے حوالے سے پریشان ہیں۔
پہلے کلپ میں مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم اور وزیر اعظم کے درمیان مفتاح کے بارے میں ہونے والی گفتگو کو دکھایا گیا ہے، جنہیں مبینہ طور پر سخت معاشی اقدامات کرنے پر پارٹی کے اندر سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے کھلے عام کہا ہے کہ وہ پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے فیصلے سے متفق نہیں، ان کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی حکومت میں تھی یا نہیں، اس طرح کے فیصلے ان کے پاس نہیں۔
لیک آڈیوز پر ردعمل دیتے ہوئے PITB کے سابق چیئرمین عمر سیف نے کہا کہ پاکستان کی سائبر اسپیس محفوظ نہیں ہے۔ ہمارے پاس اس جگہ کی ترقی کو برقرار رکھنے کی صلاحیت نہیں ہے یہ ایک اہم قومی اہمیت کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو سیاسی سنسنی خیزی سے بالاتر ہو کر یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کیا خطرہ ہے-
