کیا پاکستان دیوالیہ ہو سکتا ہے؟اگر دیوالیہ ہو گیا تو پھر کیا ہوگا؟جاگ جائیں ورنہ۰۰۰۰۰میں ابھی ابھی لبنان سے واپس آیا ہوں۔ اگست اور ستمبر کے دوران دو دفعہ وہاں گیا ۔ مُجھے وہاں کچھ بہت اُلجھے ہوئے اور مُشکل نوعیت کے کاروباری مسائل کو ہینڈل کرناتھا ۰۰۰ یہ مُلک بہت عرصے تک اعلی درمیانی آمدنی والی ریاست کے طور پر جانا جاتا تھا ۔لبنان میں جہاں ایک ماڈرن مُلک والا سب کُچھ ہے، وہاں قدیم رومن کھنڈرات سے لے کر محفوظ قلعے، چونا پتھر کے غاروں، تاریخی گرجا گھروں اور مساجد، بحیرہ روم میں واقع خوبصورت ساحل، عالمی شہرت یافتہ لبنانی کھانے، نان اسٹاپ نائٹ لائف اور ڈسکوتھیکس، پہاڑی سکی ریزورٹس تک سب کُچھ موجود ہے۔لیکن لبنان نے سال 20-2019 میں ڈیفالٹ کیا اور مُجھے ذاتی طور پر یہ سب کُچھ بہت قریب سے دیکھنے کا موقعہ ملا۰۰۰۰۰۰”۱- ڈیفالٹ یعنی دیوالیہ کا مطلب کیا ہوتا ہے ؟۲۔ یہ کن وجوہات کی بنیاد پر ہوتا ہے۳۔ ایسے ملک اور اس کے لوگوں پر کیا اثر پڑتا ہے؟دوست مجھ سے چند لفظوں میں اس کی وضاحت کرنے کو کہتے ہیں… میں صرف اتنا کہوں گا کہ یہ سب کُچھ سیاسی عدم استحکام، سیاسی و دیگر اشرافیہ کی لوٹ مار اور غیر معمولی کرپشن کی وجہ سے ہوا۰۰۰۰۰۰طاقت ور لوگوں کا ہاتھ روکنے والا کوئی نہ تھا اور ان حالات نے ملک کو ڈیفالٹ یعنی دیوالیہ ہونے کے مقام تک پہنچا دیا۔اب 99 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے جا چکے ہیں۔ ایک وقت کا کھانا بھی مُشکل ہو چُکا ہے۔جو لوگ ملک چھوڑ سکتے ہیں، وہ کہیں نہ کہیں اور جا کر آباد ہو رہے ہیں۔ جن کو بجلی مل رہی ہے وہ چند ہی ہیں۔ دفتروں میں کام بند ہو چُکا ہے۰۰۰۰۰تنخواہوں سے کھانا بھی پُورا کرنا مُمکن نہیں رہا، افسر چند گھنٹوں کیلئے دفتر آتے ہیں۔پہلے لوگ ڈالر میں اکاؤنٹ کھولتے تھے اور مارکیٹ میں ڈالر ہی استعمال کرتے تھے ، ایک ڈالر کا ریٹ اُن کی کرنسی کے LBP 115 پر فکس تھا۰۰۰۰ ڈیفالٹ کے بعد اکاؤنٹ منجمد ہو چُکے ہیں۔آخری روز مُجھے ایک ڈالر کے عوض. 39000 LBP ملے۰۰۰۰۰ایک لاکھ کا نوٹ مارکیٹ میں آچُکا ہے۰۰۰۰مجبور لوگ اپنے ہی پیسے حاصل کرنے کی غرض سے بینکوں پر حملے کر رہے ہیں ۰۰۰۰۰کسی کے پاس کھانے کو پیسے نہیں اور کسی کو علاج کیلئیے اپنی رقم درکار ہے۰۰۰ میرے دوسری دفعہ وہاں جانے سے ایک ہفتہ قبل ایک ہی روز میں سات انتہائی مجبور افراد نے اسلحے کے زور پر بینک ملازموں کو یرغمال بنا لیا اور تمام کمرشل بینک ہڑتال پر چلے گئے ۰۰۰۰۰پڑول حاصل کرنا دشوار ہو چُکا ہے۰۰۰۰۰مُختلف علاقوں میں راتوں کو اندھیرا چھایا رہتا ہے۔ لیکن امیروں کو پھر بھی کوئی فرق یا فکر نہیں ہے۔ہمیں بطور قوم اپنے حالات پر غور کرنا ہوگا۰۰۰۰۰۰ اچھا یا بُرا سیاسی نظام استحکام سے چلانا ہوگا۰۰۰۰۰۰سیاست دانوں اور اشرافیہ کو عقل کے ناخن لینا ہوں گے۔خُداناخواستہ اگر ہم دیوالیہ ہُوئے تو ہمارا مُلک خانہ جنگی کا شکار ہو جائے گا اور پاکستان کی سلامتی کو شدید ترین خطرات کا سامنا کرنا پڑے گا۰۰۰۰۰طارق مسعود یٰسین