بچوں کے اغواء ، حقیقت یا افسانہ ، ٹی ٹائمز نیوز کی تہلکہ خیز تحقیقاتی رپورٹ ایک رپورٹ کے مطابق بچوں کے اغوا کی ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد پنجاب پولیس نے ایک جانب کہا ہے کہ افواہوں پر یقین نہ کریں، کوئی حقیقی واقعہ ہو تو پولیس کو اطلاع دیں، تو دوسری جانب انتہائی تلخ حقائق سامنے آئے ہیں،پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں بچوں کے اغوا کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، پولیس ریکارڈ کے مطابق لاہور میں رواں سال 13 سال سے کم عمر بچوں کے اغوا کی 932 وارداتیں رپورٹ ہوئی ہیں، ماڈل ٹاون سے بچوں کے اغوا کی سب سے زیادہ وارداتیں رپورٹ ہوئیں، ماڈل ٹاون ڈویژن سے 248 بچوں کو اغوا کیا گیا، صدر ڈویژن سے رواں سال 210 بچے اغوا کیے گئے، کینٹ ڈویژن 182 وارداتوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے، سول لائنز، اقبال ٹاون، سٹی ڈویژن سے 292 بچے اغوا ہوئے،ترجمان لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ مبینہ اغوا ہونیوالے بچوں میں سے بہت سے گھروں کو واپس جا چکے ہیں، اغوا کے درج مقدمات میں سے 576 خارج ہو چکے ہیں مقدمات اس لیے خارج ہوئے کیونکہ یہ بچے اغوا نہیں ہوئے تھے،اکثر بچے گھریلو ناچاقی پر گھر چھوڑ کر گئے،بہت سے بچے اپنی مرضی سے گھروں سے گئے تھے،قبل ازیں گزشتہ دنوں مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے گلی محلوں اور اسکولوں سے بچوں کے اغوا کرنے والے گروہوں کے متحرک ہونے کی افواہیں پھیلائی گئی تھیں۔ تاہم اب ٹویٹر پر پنجاب پولیس نے وضاحت دی ہے کہ’مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور واٹس ایپ گروپ کے ذریعے گلی، محلوں اور اسکولوں سے بچوں کو اغوا کرنے والے گروہوں سے متعلق افواہیں پھیلائی جارہی ہیں جن میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
