واشنگٹن:امریکی حکومت نے فلائٹ اٹینڈنٹ کے آرام کے دورانیے میں اضافہ کردیا ہے اس کا مقصد فضائی عملے کوزیادہ سے زیادہ آرام دے کران سے بہتر سےبہترخدمات لی جائیں ، اس حوالےسے معلوم ہوا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ فلائٹ اٹینڈنٹ کے لیے آرام کے لازمی اوقات میں 10 گھنٹے تک توسیع کردی ہے، یاد رہے کہ فضائی عملے کے اس شعبہ کوآرام کی مدت میں زیادہ راحت دینے کا یہ فیصلہ کانگریس نے 4 سال پہلے کیا تھا۔امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس امریکی ایئرلائنز کے اس شعبہ کو فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کے قائم مقام ایڈمنسٹریٹر بلی نولن کے دستخط کردہ منصوبے کے تحت 90 دنوں کے اندر نئے کیبن کریو کے آرام کی مدت، جو فی الحال آٹھ گھنٹے ہے، کو نافذ کرنا ہوگا۔جس کے بعد یہ دورانیہ 10 گھنٹے ہوجائے گافیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کے قائم مقام ایڈمنسٹریٹر بلی نولن کہا”میں آپ کو پہلے ہی بتا سکتا ہوں کہ اچھی طرح سے آرام کرنے والے عملے کے ارکان حفاظت کے لیے اہم ہیں۔” “فلائٹ اٹینڈنٹ کیبن سیفٹی سے شروع ہونے والے ہوا بازی کے حفاظتی کلچر کی بنیاد ہیں۔”اگران کو ہی آرام نہ مل سکا توپھرفضائی سفر کرنے والے کیسے بے فکر کرسفر کریں گےسارہ نیلسن، ایسوسی ایشن آف فلائٹ اٹینڈنٹس کا کہنا تھا کہ توسیعی آرام کی مدت فلائٹ اٹینڈنٹس کے لیے چند سالوں کے چیلنج کے بعد آتی ہے۔ وبائی امراض کے دوران ریاستہائے متحدہ میں پروازوں میں بے قابو مسافروں کی تعداد میں اضافہ ہوا کیونکہ لوگوں نے ماسک مینڈیٹ اور دیگر فلائٹ سیفٹی قواعد پر اعتراض کیا۔ جبکہ حالیہ مہینوں میں واقعات میں کمی آئی ہے،سارہ نیلسن، ایسوسی ایشن آف فلائٹ اٹینڈنٹس کا کہنا تھا کہ “ایوی ایشن کے پہلے جواب دہندگان اور دفاع کی آخری لائن کے طور پر، یہ ضروری ہے کہ ہم اچھی طرح آرام کریں اور اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے تیار ہوں۔” “کووڈ نے طویل ڈیوٹی والے دن، مختصر راتوں اور طیاروں پر جنگی حالات کے ساتھ حفاظتی فرق کو بڑھا دیا ہے۔”یہ واضح نہیں ہے کہ آیا توسیعی آرام کی مدت کا ایئر لائن کے افرادی قوت پر کوئی اثر پڑے گا، جو موسم گرما کے سفر کے دورانیے میں تناؤ کا شکار تھے۔ تاہم، فلائٹ اٹینڈنٹ کے عملے کو شاذ و نادر ہی ایک مسئلے کے طور پر پیش کیا گیا تھا، اور نئے اصول کو سردیوں کے سست موسم کے دوران لاگو کیا جائے گایاد رہے کہ چار سال قبل امریکی کانگریس نے فلائٹ اٹینڈینٹس کے آرام کی مدت میں 2 گھنٹے کا اضافہ کرکے 8 سے دس گھنٹے کردی تھی لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے اس قانون کا اطلاق نہیں کیا تھا ،جسے اب بائیڈن انتظامیہ نے نافذ العمل کردیا ہے
