سیلاب متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کے پیش نظر عالمی ادارہ صحت نے پاکستان کے لیے ہیلتھ ایمرجنسی کی اپیل کردی۔عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ سندھ اور بلوچستان کے متاثرہ علاقوں میں سیلاب کے بعد وبائی صورتحال ہے۔ پاکستان میں 82 لاکھ افراد کو صحت کے شعبے میں مدد کی فوری ضرورت ہے۔رپورٹ کے مطابق متاثرہ علاقوں میں دستیاب صحت سہولیات کا 10 فیصد حصہ تباہ ہوچکا ہے اور مذکورہ علاقوں میں بیماریوں کے ساتھ بچوں کو غذائیت کی کمی جیسے چیلنج کا سامنا بھی ہے۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق اب سے مئی 2023 تک 8 کروڑ 15 لاکھ ڈالر کی ضرورت ہوگی جبکہ متاثرہ 32 اضلاع میں فوری مدد کی ضرورت ہے۔اس سے پہلے اقوام متحدہ کی جانب سے سیلاب متاثرین کی مدد اور بحالی کیلئے پاکستان کو دی جانے والی انسانی امداد کی اپیل میں 5 گنا اضافہ کر دیا گیا ہے۔برطانوی خبر رساں ایجنسی روائٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی امداد کو 16 کروڑ ڈالر سے بڑھا کر 81 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کیا گیا ہے۔دفتر خارجہ اور اقوام متحدہ کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیے کے مطابق امداد میں اضافہ سیلاب زدہ علاقوں میں بڑھتی ہوئی ضروریات اور موجودہ آب و ہوا سے ہونے والی اس تباہی کی عکاسی کرتا ہے، جس نے 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد آبادی کو متاثر کیا ہے، اس سے 1,600 جانیں ضائع کی ہیں اور اب بھی لاکھوں افراد کو مختلف اقسام کے خطرات لاحق ہیں۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سیلاب متاثرین کو درپیش پہلی آفت کے اندر دوسری آفت آنے والی ہے۔ 20 لاکھ سے زیادہ گھر تباہ یا تباہ ہوچکے ہیں، لوگوں کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں جو ڈینگی، ملیریا، اور آنے والی سردیوں کی وجہ سے شدید خطرے سے دوچار ہیں۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تمام تر توجہ 31 مئی 2023 تک 95 لاکھ افراد کو فوری اور جان بچانے والی امداد اور تحفظ کی فراہمی پر ہے، اس سلسلے میں بلوچستان، سندھ، خیبر پختونخوا اور پنجاب کے 34 متاثرہ اضلاع پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔واضح رہے کہ پاکستان میں آنے والے رواں سال مون سون کی شدید بارشوں اور گلیشیر پگھلنے کی وجہ سے آنے والے بدترین سیلاب کی وجہ سے تقریباً 1700 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ پاکستان کئی دہائیوں میں آنے والے بدترین سیلاب کے بعد پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے پھیلاؤ پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے، حکومت پاکستان اوراقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ سیلاب کا سبب موسمیاتی تبدیلی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here