معروف صحافی اعزاز سید کا کہنا ہے کہ حکومت میں شامل اتحادی جماعتیں اس بات پر بڑی سنجیدگی سے غور کر رہی ہیں کہ عمران خان کے لانگ مارچ سے قبل نئے آرمی چیف کے نام کا اعلان کر دینا چاہیے ۔ اپنے ایک پروگرام میں اعزاز سید کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں میٹنگز ہو چکی ہے ۔ تاہم فیصلہ سازی میں انتہائی احتیاط برتی جا رہی ہے ۔ آڈیو لیکس کی وجہ سے وزیراعظم شہباز شریف بھی خاصے محتاط ہیں ۔ اس وقت آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ، وزیراعظم شہباز شریف اور میاں نواز شریف کے مابین مشاورت جاری ہے ۔ آصف زرداری کے ساتھ بھی مشورہ کیا گیا لیکن انہوں نے گیند وزیراعظم کے کورٹ میں پھینک دی ہے ۔ اعزاز سید نے کہا کہ مزے کی بات ہے فیصلہ کےلئے مشاورت کرنے والی تینوں شخصیات کی رائے مختلف ہے ۔ وزیر اعظم شہباز شریف اپنی مرضی کا نواز شریف سنیئر ترین لیفٹیننٹ جنرل اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اشارے کنایوں میں کسی شخصیت کا نام لیا ہے ۔ (واضع نام لینے سے گریز کیا) اعزاز سید نے انکشاف کیا کہ نئے آرمی چیف کی لسٹ سات ناموں سے کم ہو کر اب محض تین افراد کے ناموں پر رہ گئی ہے ۔ عمران خان کو بھی پتہ چل گیا ہے کہ اب ان کی دال نہیں گلنے والی اس لئے وہ ایک حد تک احتجاج کرنے کی کوشش کرینگے ۔
