آڈیو لیکس،اہم پیشرفت، دو ہیکر گرفتار،مزید گرفتاریوں کا امکان

آڈیو لیکس تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، وزیراعظم ہاؤس کی آڈیو لیک ہونے کے بعد تہلکہ مچا ہوا تھا، وزیراعظم شہباز شریف کی آڈیو لیک ہوئیں جس میں ن لیگی رہنما بھی شامل تھے تو بعد ازاں عمران خان کی آڈیو لیک ہونا شروع ہو گئیں، گزشتہ جمعہ کو ایک ہی دن میں عمران خان کی دو آڈیو لیک ہوئی ، ان آڈیو نے عمران خان کا اصل چہرہ قوم کو دکھایا

وزیراعظم ہاؤس کی لیکڈ آڈیو بارے تحقیقات کے لئے کمیٹی بنائی گئی ہے، عمران خان نے آج عدالت جانے کا اعلان کیا ہے تا ہم خبر یہ ہے کہ تحقیقاتی اداروں نے دو ہیکرز کو گرفتار کیا ہے، جن سے تحقیقات جاری ہیں، میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں ہیکرز کو پنجاب سے گرفتار کیا گیا ہے، ایک ہیکر کا تعلق راولپنڈی کے تعلیمی ادارے اور دوسرے کا وسطی پنجاب سے ہے،

تحقیقاتی اداروں کی جانب سے ہیکرز سے تحقیقات کی جا رہی ہیں، ہیکرز سے انکے ہینڈلرز بارے بھی تحقیقات کی جار ہی ہیں، ہیکرز سے تحقیقات کے مطابق وزیراعظم ہاؤس کی سیکورٹی میں بڑے پیمانے پر تبدیل ہونے کا امکان ہے وہیں وزیراعظم ہاؤس کی سیکورٹی کے کئی افراد گرفتار بھی ہو سکتے ہیں

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں وفاقی کابینہ نے آڈیو لیکس معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف کارروائی کی منظوری دے دی تھی. وفاقی کابینہ نے آڈیو لیکس کیس میں عمران خان، ان کے ساتھی وزرا اور اعظم خان کے خلاف قانونی کارروائی کی باضابطہ منظوری دے دی تھی۔ کابینہ کمیٹی نے یکم اکتوبر کو اجلاس میں قانونی کارروائی کی سفارش کی تھی۔ کابینہ کمیٹی کا اس وقت کہنا تھا کہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے جس کے قومی مفادات پر سنگین مضر اثرات ہیں، قانونی کارروائی لازم ہے۔ کابینہ کمیٹی کی جانب سے سمری میں سفارش کی گئی تھی کہ ایف آئی اے سینئر حکام پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے۔ جبکہ ایف آئی اے دیگر اداروں سے بھی اہلکاروں کو ٹیم میں شامل کر سکتی ہے۔

حالیہ آڈیو لیکس نے ملکی سائبر سکیورٹی سے متعلق اہم سوالات کو جنم دیا ہے۔ آڈیو لیکس کے سلسلے میں وزیراعظم شہباز شریف، حکومتی وزرا اور یہاں تک کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی حساس نوعیت کی گفتگو لیک ہوچکی ہے. 20 اگست کو ہیکرز کے ایک فورم پر ’انڈی شیل‘ کے نام سے اکاؤنٹ بنانے والے ایک مبینہ ہیکر نے اپنے پاس آڈیوز کی موجودگی سے متعلق ایک پوسٹ کی تھی۔ مبینہ ہیکر نے اپنی پوسٹ کا نام Pakistani PM office Data leaked یعنی ’پاکستانی وزیراعظم کے دفتر کا لیک شدہ ڈیٹا‘ رکھا تھا۔ اس کی کم از کم بولی 180 بٹ کوائن رکھی گئی تھی جو پاکستانی کرنسی میں کروڑوں روپے بنتی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here