اعظم سواتی کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے ، رہنماؤں کی دھمکیاں
اعظم سواتی دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے رہنما اور سینیٹر اعظم سواتی کو ریمانڈ کیلئے آج بروز جمعرات 13 اکتوبر کو سیشن جج کی عدالت میں پیش کردیا گیا ہے۔ اعظم سواتی کو سینیر سول جج شبیر بھٹی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر ایف آئی اے سائبر کرائم سیل کی جانب سے اعظم سواتی کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
عدالت میں اعظم سواتی کی جانب سے وکیل رہنما بابر اعوان، سردار مصروف اور فیصر جدون پیش ہوئے۔ اس موقع پر وکلا کا کہنا تھا کہ صرف سیاسی بنیادوں پر اعظم سواتی کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اعظم سواتی پر رات گئے بدترین تشدد کیا گیا۔ سماعت کے دوران ایف آئی اے کی جانب سے اعظم سواتی کے ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔ عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کا فوری طور پر میڈیکل کرانے کا حکم دیدیا، جس کے بعد ایف آئی اے ٹيم اعظم سواتی کو لے کر پمز اسپتال روانہ ہوگئی۔
قبل ازیں خاندانی ذرائع کا کہنا تھا کہ کہ ایف آئی اے نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے رہنماء اعظم سواتی کو بدھ 12 اکتوبر کو رات گئے گرفتار کرلیا گیا ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ( ایف آئی اے) نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کو گرفتار کیا ہے۔ اعظم سواتی کو بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب چک شہزاد کے فارم ہاؤس سے رات 3 بجے گرفتار کیا گیا۔ ان کی گرفتاری ممنوعہ فنڈنگ کیس کے سلسلے میں پیش آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے 2 روز قبل اعظم سواتی کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
سوشل میڈیا پر جاری رپورٹس کے مطابق اعظم سواتی کو ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے متنازعہ ٹوئٹس پر گرفتار کیا ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مائیکرو بلاگنگ سائٹ پر اعظم سواتی کا اکاؤنٹ بلیو ٹک کے ساتھ یعنی تصدیق شدہ ہے۔ منگل 11 اکتوبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور کی تھی، حفاظتی ضمانت 18 اکتوبر تک منظور کی گئی تھی۔
قبل ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر اعتراضات نظر انداز کرتے ہوئے عدالت پیشی تک گرفتاری سے روک دیا اور عدالت پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ آٹھ سال کے طویل عرصے تک پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ’فارن یا ممنوعہ فنڈنگ‘ کا معاملہ الیکشن کمیشن اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت رہا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے کبھی الیکشن کمیشن کے دائرہ سماعت کے اختیار کو چیلنج کیا گیا اور کبھی الیکشن کمیشن کے کسی حکم کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے پہلے حکم امتناعی حاصل کیا گیا اور پھر عدالت کی طرف سے یہ حکم امتناعی خارج بھی کیا گیا۔ الیکشن کمیشن ایکٹ سنہ 2017 کے سیکشن 204 کے سب سیکشن 3 کے تحت کسی بھی سیاسی جماعت کو بلواسطہ یا بلاواسطہ حاصل ہونے والے فنڈز جو کسی غیر ملکی حکومت، ملٹی نیشنل یا پرائیویٹ کمپنی یا فرد سے حاصل کیے گئے ہوں وہ ممنوعہ فنڈز کے زمرے میں آتے ہیں۔
الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف سمیت ملک کی چار بڑی سیاسی جماعتوں کے خلاف مبینہ طور پر ممنوعہ ذرائع سے حاصل کیے گئے فنڈز سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہو رہی ہے۔ دیگر جماعتوں میں پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے علاوہ جمعیت علمائے اسلام ف بھی شامل ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی کوشش تھی کہ فارن فنڈنگ کا فیصلہ دیگر سیاسی جماعتوں کے خلاف مقدمات کی سماعت مکمل کر کے ایک ساتھ سنایا جائے لیکن ان کی یہ خواہش پوری نہیں ہوئی۔ اس سلسلے میں پلڈاٹ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن پابند ہے کہ وہ اگلے عام انتخابات سے پہلے دیگر جماعتوں کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ سے متعلق جو درخواستیں ہیں ان پر بھی فیصلہ دے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here