سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی طلبی کيلئے اخبار میں اشتہار جاری کرنے کا حکم دے دیا۔ ہائی کورٹ لاہور نے نیب کو حمزہ شہباز کو گرفتار کرنے سے 10 دن پہلے اطلاع دینے کا حکم دیا تھا، لاہور ہائی کورٹ کی آبزرويشنز کو نیب نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
حمزہ شہباز کے خلاف نیب کی اپیل پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی، جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے عدالت کو بتایا کہ فریقین کو نوٹسز کی تعمیل نہیں ہو سکی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو بھی فریقین کو نوٹس کی تعمیل کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے نے طلبی کے نوٹس کی عدم تعمیل پر حمزہ شہباز کے اخبار میں اشتہار دینے کا حکم دے دیا۔

یاد رہے کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں حمزہ شہباز نیب کو مطلوب ہیں اور اس سے قبل نیب نے ان کی گرفتاری کے لیے لاہور میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپے بھی مارے تھے تاہم گرفتاری عمل میں نہ آ سکی تھی۔ درخواست گزار کے وکیل امجد پرویز نے درخواست کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے موکل کے خلاف نیب کے پاس ایسے کوئی شواہد موجود نہیں ہیں جن کی بنیاد پر ان کو گرفتار کیا جا سکے۔ انھوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ ان کے موکل کی ضمانت کی درخواست منظور کی جائے۔