کراچی: آڈیٹر جنرل نے قومی ایئر لائن کے لندن آفس میں مالی بد انتظامیوں کا انکشاف کیا ہے جس کے باعث پی آئی اے کو اربوں کا ٹیکہ لگا ہے۔ذرائع کے مطابق قومی ائیر لائن کے لندن دفتر کی بد انتظامیوں کی وجہ سے قومی خزانے کو 2 ارب 71 کروڑ سے زائد کا ٹیکہ لگ گیا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2017 سے 2021 تک قومی ائیرلائن کے عملے کی غفلت کے باعث دو ارب سے زاَئد کا نقصان ہوا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ناقص منصوبہ بندی اور ملازمین کی غفلت سے قومی ایئرلائن کو 2 ارب 71 کروڑ روپے جرمانوں کی مد میں ادا کرنا پڑے ۔
رپورٹ کے مطابق دو ارب سے زائد جرمانے مسافروں کا دوران سفر اور ایئرپورٹس پر سامان گم اور چوری ہونے کے نقصانات کی مد میں ادا کئے گئے۔رپورٹ میں قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے افراد کیخلاف کارروائی اور ذمہ داروں سے رقم وصول کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی پی آئی اے کو نقصان کی خبریں آرہی تھیں ، چند ماہ قبل قومی انٹرنیشنل ائیرلائن (پی آئی اے) اور فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) کے درمیان طیارے کی ڈیوٹی پر تنازع سے قومی ائیرلائن کو ماہانہ لاکھوں ڈالرز کا نقصان ہورہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان پی آئی اے نے ٹینڈر کے ذریعے 4 ایئر بس 320 طیارے لیز پر حاصل کیے تھے، جس میں سے پہلا طیارہ 29 اپریل کو اسلام آباد پہنچ گیا تھا، تاہم ایف بی آر کے ساتھ جاری تنازع کی وجہ سے اب تک طیارے کو پرواز کی اجازت نہیں مل سکی ہے۔
ایف بی آر نے لیز پر حاصل طیارے پر 41 کروڑ کا سیلز ٹیکس لگادیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے اب تک ٹیکس کی ادائیگی نہیں کرسکی ہے۔
پی آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ قومی ائیرلائن کو فی کس طیارے کی لیز کی مد میں ماہانہ 5 لاکھ ڈالر بھی ادا کرنے پڑتے ہیں، جس کے باعث 41 کروڑ فی طیارہ یک مشت ٹیکس کی مد میں ادا کرنا قومی ایئرلائن کی بساط سے باہر ہے۔پی آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ پرواز کی اجازت نہ مل سکنے کے باعث طیارہ اب تک کھڑا ہے اور قومی ائیرلائن کو ماہانہ لاکھوں ڈالر کا نقصان ہورہا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here