فیک نیوز پر 3 سال قید کا قانون منظور

استنبول:ترکیہ جس کو ترکی بھی کہاجاتا ہے کی پارلیمان نے ٹی وی اور سوشل میڈیا پر فیک نیوز پپھیلانے پر تین سال قید کا قانون منظور کرلیا۔
یہ نئے قوانین ترکیہ میں عام انتخابات سے 8 ماہ پہلے نافذ کیے گئے جسے ترک صدر رجب طیب ایردوان حکومت کی میڈیا پر گرفت مضبوط کرنے کی ایک کوشش کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔جمعرات کو ترکی میں اس قانون کی منظوری کے موقع پر اپوزیشن جماعتوں نے اسکی شدید مخالفت کی۔
اپوزیشن کے ایک رکن براک ایربے نے احتجاج کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں اپنے موبائل فون کو ہتھوڑے سے توڑ دیا۔گزشتہ دسمبر میں ترک صدر رجب طیب ایردوان نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ: آج کے دور میں سوشل میڈیا جمہوریت کیلئے ایک خطرہ میں تبدیل ہوتا جارہا ہے۔
رواں سال کے آغاز میں دنیا بھر میں میڈیا کی آزادی پر نظر رکھنے والے ادارے رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے اپنی سالانہ رپورٹ میں میڈیا فریڈم انڈیکس میں 180 ممالک میں سے ترکی کو 149 ویں درجے پر رکھا تھا۔
یاد رہے کہ پاکستان میں بھی فیک نیوز پر سخت سزا دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا ، اس سلسلے میں جھوٹی خبروں کو قابل جرم سزا سے متعلق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) ترمیمی آرڈیننس جاری کیا تھا ، جسے عدالت نے ختم کردیا تھا
اس آرڈیننس کے مطابق یہ سزا مقرر کی گئی تھی کہ کسی بھی فرد کے تشخص پر حملے پر قید 3 سے بڑھا کر 5 سال کردی گئی، شکایت درج کرانے والا متاثرہ فریق، اس کا نمائندہ یا گارڈین ہوگا۔
ترمیمی ایکٹ میں شخص کی تعریف شامل کردی گئی جس میں ایسوسی ایشن، ادارہ، تنظیم یا اتھارٹی شامل ہیں جو حکومتی قوانین سے قائم کی گئی ہوں.
پیمرا کے لائسنس یافتہ ٹی وی چینلز کو حاصل استثنیٰ ختم کر دیا گیا ہے۔ترمیمی ایکٹ کی سیکشن 20 میں ترمیم سے کسی بھی فرد کے تشخص کے خلاف حملہ کی صورت میں قید 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کردی گئی۔
دانستہ طور پر عوامی سطح پر انفارمیشن سسٹم کے ذریعے ایسی معلومات نشر کرے جو غلط ہو اور اس سے کسی شخص کی ساکھ یا نجی زندگی کو نقصان پہنچے اس کی سزا 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کر دی گئی تھی

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here