لاہور ہائیکورٹ میں تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی
عدالت نے تمام اضلاع میں منشیات کی علاج گاہیں بنانے کے حکم پرعمل درآمد رپورٹ طلب کرلی،عدالت نے قیدیوں کا طبی ہروفائل بنانے کا حکم دے دیا عدالت نے سیکرٹری سکولز اورکمشنر لاہور کو آئندہ سماعت پرذاتی حیثیت میں طلب کرلیا، دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری سے نیچے تک تمام افسر عدالت کےسامنے جھوٹ بولتے ہیں۔ محکمہ سکول کے سیکرٹری صرف کاغذی کاروائی کرتے ہیں۔ عدالت نے محکمہ تعلیم کی سب اچھا کی رپورٹ مسترد کردی
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت محکمہ سکولز کی اس رپورٹ کی تصدیق کرائے گی۔ اگر رپورٹ میں جھوٹ ثابت ہوگیا تو سیکرٹری سمیت تمام افسروں کےخلاف پیڈا ایکٹ کےتحت کاروائی ہوگی۔ ایسے افسروں کے ہاتھ میں قوم کا مستقبل ہےجو مافیا سے ملا ہے۔شہر کو ڈرگ فری بنانے کے لئےعدالتی کمیٹی کمشنر سے مل کر اقدامات کرے۔
درخواست گزار سید ذوالفقارحسین کے وکیل اظہر صدیق نےدلائل دئیے، درخواست گزار نے کہا کہ منشیات کی سپلائی کی روک تھام کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے چائے خانوں میں آئس کانشہ عام ہے وہ بند کرائے جائیں سکولوں اور پارکوں میں کھلے عام منشیات کا استعمال ہوتا ہے۔ صرف لاہور میں گذشتہ 6ماہ میں 200افراد نشہ کےاستعمال سے ہلاک ہوئے۔ایڈیشنل آئی جی نے عدالت میں کہا کہ جیلوں میں آنے والے قیدیوں کے بائیومیٹرک کا نظام نافذ کردیا گیا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ منشیات کے عادی افراد کی بحالی ریاست کی ذمہ داری ہے۔ نشہ کے عادی قیدیوں کا طبی پروفائل بنایا جائے۔ اہسے قیدیوں کے ہرتین ماہ بعد میڈیکل ٹیسٹ کرایا جائے۔ جیل قواعد میں تبدیلی کرکے قیدیوں کےطبی معائنے کو لازم قرار دیا جائے۔
