اسلام آباد:کینیا میں جاں بحق سینیئر صحافی ارشد شریف کی والدہ نے بیٹے کے قتل کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا کردی ہے۔جس میں چیف جسٹس آف پاکستان سے اہم گزارشات کی گئی ہیں اور ان سے آئینی کردار ادا کرنے کی استدعا کی گئی ہے
چیف جسٹس آف پاکستان کے نام خط میں ارشد شریف کی والدہ نے حکومتی رویے کا نوٹس اور انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
ارشد شریف کی والدہ رفعت آراء علوی نے چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ ارشد شریف نے آپ کو 12 مئی کو خط لکھ کر خطرات سے آگاہ کیا تھا، خط میں آپ کو غداری کے بے بنیاد مقدمات سے بھی آگاہ کیا تھا، خطرات کی وجہ سے ہی ارشد شریف کو ملک سے باہر پناہ لینی پڑی۔
رفعت آراء علوی نے لکھا ہے کہ ارشد شریف دبئی پہنچے تو تسلی تھی کہ اب وہ خطرے سے باہر ہے لیکن حکومت نے یو اے ای حکومت پر دباؤ ڈالا جس پر ارشد شریف کو دبئی چھوڑنا پڑا،دبئی سے نکلنے پر ارشد شریف کو کینیا جانا پڑا، جہاں اسے بے دردی سے شہید کر دیا گیا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے اپنے بیان میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان کیا لیکن ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن بنانا حکومتی بدنیتی ظاہر کرتا ہے۔
ارشد شریف کی والدہ نے مزید کہا ہے کہ کینیا پولیس نے 3 سے 4 مرتبہ اپنا موقف تبدیل کیا،تحقیقاتی ٹیم کی روانگی سے قبل وزراء نے من گھڑت کہانیاں بنائیں۔
رفعت آراء علوی نے لکھا ہے کہ ارشد کی شریف کی بیوہ اور یتیم بچوں کو انصاف کے سوا کچھ نہیں چاہئے، ان کے گھر والوں اور صحافی برادری کا غم و غصہ فراہمی انصاف سے ہی کم ہوگا، اپنا معاملہ اللہ کی عدالت میں رکھ کر انصاف کی طلب گار ہوں، توقع ہے میرا خط شہید بیٹے کے خط کی طرح سردخانے کی نذر نہیں ہوگا۔

Asking justice from unjust…