مجسمہ سے نہیں عورت کے وجود سے نفرت ۔
تحریر طاہر نعیم ملک
اسلام آباد کے سیکٹر آئی ایٹ کا معروف کچنار پارک ایک بہترین کمیونٹی پارک ھے جس کے آباد کرنے میں سی ڈی اے سے زیادہ شہریوں کا کردار ھے ۔۔
شہریوں نے پارک کی صفائی کا بہترین نظام ترتیب دیا ۔
صاف ستھرے ماحول کا شعور اجاگر کیا ۔
پارک بہترین واکنگ ٹریک پر مشتمل ھے ۔
پارک کے اندر صحتمند سرگرمیوں کا فروغ ایک صحتمند معاشرے کے فروغ کی علامت ھے ۔
کچنار پارک میں ایک معروف آرٹسٹ جن کا نام ظاہر نہیں کیا جارھا انہوں نے خواتین کو خراج عقیدت پیش کرتے ھوئے پارک میں اپنا فن پارہ مجسمے کی شکل میں نصب کیا ۔
فن پارے کا نام صنف آھن ھے ۔یہ مجسمہ ان کی تخلیقی سرگرمیوں کا مظہر ھے ۔
پارک کے معاملات کی دیکھ بھال کرنے والے شہریوں فرینڈز آف کچنار پارک کے مطابق
گذشتہ روز چند انتہا پسند شرپسندوں نے اسے تہنس نہس کردیا ۔
اس واقعہ سے آپ ھمارے معاشرے میں بڑھتی ھوئی انتہا پسندی شدت پسندی اور عدم برداشت کی لہر کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔
اس امر سے یہ بھی ظاہر ھوتا ھے کہ جو شرپسند عورت کے ایک علامتی مجسمہ کو برداشت نہیں کرسکے وہ عورت کے وجود سے کتنی نفرت کا شکار ہیں ۔
یہی لوگ عورت کی تعلیم اور اس کے معاشی سماجی اور سیاسی حقوق کے مخالف ہیں۔
اور اگر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی یہ صورتحال ھے تو باقی ملک کے کیا حالات ھوں گے ۔
جس معاشرے میں فلم موسیقی ادب مجسمہ سازی ڈرامہ تھیٹر آرٹ کا گلا گھونٹ دیا جائے تو پھر پیچھے کیا بچتا ھے ۔
جنرل ضیاء الحق کے دور سے شروع ھونے والی اس ملائیت کو ریاست کی سرپرستی حاصل ھے ۔
ریاست کمزور ھوتی چلی گئی اور غیر ریاستی عناصر مضبوط۔
جب ھماری سیاسی اشرافیہ بھی مذہب کا استعمال کرے گی تو پھر نچلی سطح پر اس کے کیا اثرات مرتب ھوں گے لیکن انہیں تو اپنی سیاست اور اقتدار کے حصول سے غرض ھے ریاست کمزور ھوتی ھے تو بھلے ھو ان کی بلا سے
لیکن ھمیں تو اس پر آواز اٹھانی ھوگی ۔
طاہر نعیم ملک۔
friendsofkachnarpark
۔


