صوبہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں تحریک انصاف کے دور حکومت میں بنایا گیا چڑیا گھر مالی بحران کا شکار ہے۔ فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے چڑیا گھر کے جانوروں کی خوارک بند ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

چڑیا گھر کے ملازمین نے اردو نیوز کو بتایا کہ فنڈز کی کمی کے باعث شیر، چیتے اور دیگر جانوروں کو دی جانے والی خوراک کی مقدار مجبوراً کم کر دی گئی ہے۔
جبکہ ملازمین خود بھی مالی بحران کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں جنہیں گزشتہ پانچ مہینے سے تنخواہیں نہیں دی گئیں۔ دوسری جانب چڑیا گھر کے ڈائریکٹر نیاز محمد نے موقف اپنایا کہ فنڈز کی کمی کے بارے میں محکمہ وائلڈ لائف کو درخواست ارسال کر دی گئی ہے جس میں 15 کروڑ کی رقم فوری دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
نیاز محمد نے اردو نیوز کو بتایا کہ جانوروں کو خوراک مل رہی ہے اور اس میں کسی قسم کی کمی نہیں کی گئی تاہم فنڈز کی عدم دستیابی سے ملازمین کی تنخواہیں بند ہیں۔
انہون نے مزید بتایا کہ صرف جانوروں کی خوراک پر ماہانہ 35 لاکھ روپے کا خرچہ آتا ہے اور اس وقت چڑیا گھر میں 50 سے زائد جانور موجود ہیں۔
وزیراعلٰی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ وفاق نے صوبے کے بقایاجات ادا نہیں کیے اس لیے مالی بحران کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چڑیا گھر کے جانوروں کی خوراک کے لیے فنڈز جاری کریں گے لیکن وسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے بجٹ کا استعمال کریں گے۔
پشاور ہائیکورٹ نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈائریکٹر چڑیا گھر کو طلب کیا۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ قصر رشید نے چڑیا گھر کے ڈائریکٹر کو طلب کر کے استفسار کیا کہ ملازمین ڈیوٹی کر رہے ہیں اور تنخواہیں نہیں ہیں جبکہ جانوروں کے لیے خوارک بھی کم ہے تو یہ سب کیسے چل رہا ہے۔
عدالت نے رپورٹ طلب کرتے ہوئے محکمہ خزانہ کو تین دن کے اندر چڑیا گھر کے فنڈز جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here