لانگ مارچ حملہ،گرفتار ملزم کی نشاندہی پر اسلحہ فراہم کرنیوالے ملزمان گرفتار
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر قاتلانہ حملے کا معاملہ گرفتار ملزم نوید کی نشاندہی پر مزید 2 ملزمان گرفتار کر لئے گئے ہیں
ملزمان وقاص اور ساجد بٹ نے ملزم نوید کو پستول فراہم کیا تھا ،ملزمان وقاص اور ساجد بٹ کو وزیرآباد سے گرفتار کیا گیا ، میڈیا رپورٹس کے مطابق ملزمان نے 20 ہزار روپے کے عوض ملزن نوید کو پستول اور گولیاں بیچی پستول بغیر نمبر کے اور غیر لائسنسی تھا ،ملزم نے ویڈیو بیان میں پستول لینے کے حوالہ سے بتایا تھا کہ پستول ایک دوست کے ذریعے وزیرآباد سے خریدا جس کے بعد پولیس نے کاروائی کی اور ملزمان کو گرفتار کر کے تحقیقات کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا
دوسری جانب تحریک انصاف کا اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں ڈاکٹرز نے عمران خان کے آپریشن سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا، ابتدائی تفصیلات کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد ایک سے زیادہ ہے۔ اجلاس نے عمران خان پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کی،اجلاس نےمعظم گوندل کی شہادت اور ابتسام کی جرآت اور بہادری کو سلام پیش کیا، تحریک انصاف کی قیادت نے اس حملے کے پس منظر کاتفصیل سے جائزہ لیا، اور اسے ایک سوچی سمجھی سازش کا پیش خیمہ قرار دیا،اجلاس نے آئی جی پنجاب کی کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کیا اور آئی جی کی فوری تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے۔
قبل ازیں ڈی پی او وزیر آباد غضنفر علی شاہ کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم جاری کیا ،عمران خان پر حملے کی تحقیقات سی ٹی ڈی کرے گی، سی ٹی ڈی تھانے میں مقدمے کا اندراج ہو گا، حملہ آور کو گرفتار کرنے میں پولیس نے ریسپانڈ کیا، حملہ آورکو جب گاڑی میں بٹھایا گیا تو ہجوم نے اسے مارنے کی کوشش کی،2 ہزارسےزائد جوان ڈیوٹی پر موجود تھے، لانگ مارچ میں ہر ایک کو چیک کرنا مشکل ہوتا ہے،ہر اینگل سے حقائق جاننے کی کوشش کی جائے گی،جو موبائل ملا ہے دیکھا جا رہا ہے ملزم کے کس کس کے ساتھ رابطے تھے،
ڈی پی او وزیر آباد غضنفر علی شاہ کا کہنا ہے کہ تحقیقات سے قبل کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا، میڈیا سارے لانگ مارچ کو کور کر رہا تھا، موبائل کا ڈیٹا چیک کیا جا رہا ہے، ملزم کس کس سے رابطے میں تھا اور اسکے موبائل میں کیا کچھ ہے، سب سامنے آ جائے گا،ہمارے کیمرے بھی موجود تھے، موبائل سے بھی ویڈیوز بن رہی تھیں، سی ٹی ڈی تمام ثبوت اکٹھے کرے گی
واضح رہے کہ گزشتہ روز عمران خان کے لانگ مارچ کے دوران وزیر آباد میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس میں عمران خان زخمی ہوئے، ایک شخص کی موت ہوئی، اللہ والا چوک میں استقبالیہ کیمپ میں فائرنگ کی گئی جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور بھگدڑ مچ گئی جب کہ موقع پر موجود سکیورٹی اہلکاروں نے حملہ آور کو فوری طور پر حراست میں لے لیا ۔ ادھر سینئر صحافی اعزاز سید کے مطابق ایف آئی آر اندراج پر عمران خان اور پرویز الہٰی آمنے سامنے آ گئے ہیں۔ عمران خان ایک سیکیورٹی افسر کے خلاف مقدمہ درج کرانا چاہتے ہیں جبکہ پرویز الہٰی کا موقف ہے کہ اصل ملزم پکڑا گیا ہے ۔ تو کسی اعلی سیکورٹی افسر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ضرورت نہیں ہے

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here