پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ صحافی ارشد شریف کی ہلاکت کا واقعہ بظاہر قتل لگ رہا ہے اور اس بارے میں مزید تحقیق کر رہے ہیں۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ صحافی ارشد شریف کی ہلاکت کے واقعے کی تحقیقات کے لیے کینیا سے واپس آنے والی ٹیم سے بریفنگ لی ہے اور یہ واقعہ بادی النظر میں قتل لگتا ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کے لیے کینیا سے ٹیم واپس آگئی ہے، قتل کیس کی تحقیقاتی ٹیم کو دبئی جانے کا بھی کہا ہے، اب تک کی معلومات بظاہر یہ ہیں کہ ارشد شریف مرحوم کو قتل کیا گیا ہے۔انھوں نے بتایا کہ ارشد شریف کا معاملہ غلط شناخت کا نہیں لگتا کیونکہ کینیا کی پولیس کا مؤقف ثابت نہیں ہوتا کہ ارشد شریف کو غلط شناخت پر قتل کیا گیا، اس لیے اب تک جو سامنے آیا ہے ارشد شریف کا قتل غلط شناخت کا معاملہ نہیں تھا،انہیں ٹارگٹ کرکے قتل کیا گیا، اگر یہ قتل ہے تو بظاہر دو بندے وقار اور خرم اس سے باہر نہیں۔وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ارشد شریف پرفائرکرنے والوں کو یہ معلوم تھا کہ ارشد کون ہے اور کس سائیڈ بیٹھا ہے، بادی النظر میں ارشد شریف کا قتل ملی بھگت لگتی ہے، کینیا کے حکام سے میری ملاقات ہوئی یا وزارت خارجہ کوکہیں گےکہ کینیا کے سفیریا حکام کو کہیں کہ ڈیٹا فراہم کریں، کینیا کے حکام سے ڈیٹا طلب کیا ہے۔رانا ثنااللہ نے مزید کہا کہ کینیا کی پولیس پیسے لے کر بھی کام کردیتی ہے، ان کے بارے میں یہ باتیں مشہور ہیں تاہم سپریم کورٹ کو ارشد شریف کے بارے میں خط لکھ دیا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here