صحافی اسد طور نے اپنے وی لاگ میں دعویٰ کیا کہ پاکستان سے انتہائی بااثر شخصیت نے لندن میں نواز شریف سے ملاقات کی اور پانچ شرائط سامنے رکھی ۔ جن میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ایکسٹینشن دینے کی بات کی گئی ۔ شرائط میں کہا گیا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو چھ ماہ کی ایکسٹینشن دی جائے اس دوران نگران حکومت بنا کر نئے انتخابات ، امن و امان اور اہم معاشی فیصلے کئے جائیں ۔چھ ماہ بعد نئے انتخابات کرا کر نئی حکومت نئے آرمی چیف کا تقرر کرے ۔ اور وہ تقرر موجودہ ریس میں شامل لیفٹیننٹ جنرلز کے ناموں میں سے ہی ہو ۔ یا پھر حکومت جنرل قمر جاوید باجوہ کو چار ماہ کی ایکسٹینشن دے اور ساتھ ہی وائس چیف آف آرمی اسٹاف کا تقرر بھی کر دے ۔ ان چار ماہ میں نئے انتخابات کروائے جائیں ۔ چار ماہ بعد وائس چیف آف آرمی اسٹاف چیف کا عہدہ سنبھال لے ۔ اس دوران تمام سیاسی فریقین کو الیکشن میں ایک جیسا گراؤنڈ دیا جائے گا ۔ ان میں سے کوئی شرط قبول نہ کرنے کی صورت میں غیر آئینی اقدام اٹھایا جا سکتا ہے ۔ جا کی زمہ داری حکومت پر ہو گی ۔ اسد علی طور کے مطابق نواز شریف نے ساری شرائط خاموشی سے سنی اور کوئی جواب دینے سے گریز کیا ۔ تاہم اس کے بعد نواز شریف کی ہدایت پر پاکستان سے ایک صحافی کو فوری لندن طلب کیا گیا اور شریف فیملی ہے کیمروں کی مدد سے نواز کا ایک اہم انٹرویو ریکارڈ کر کے شریف فیملی نے وہ انٹرویو اپنے پاس محفوظ کر لیا جس کو وقت آنے پر نشر کئے جانے کی توقع ہے ۔ اسد علی طور کے مطابق کورکمانڈر کانفرنس میں سیاسی صورتحال پر غور کیا گیا اور جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن بارے شرکاء کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ اس سے چیف بننے کی دوڑ میں شامل کسی لیفٹیننٹ جنرل کی حق تلفی نہیں ہو گی ۔ اسد علی طور کے مطابق آنے والے چند روز نہایت اہم ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here