معروف صحافی اسد علی طور نے اپنے وی لاگ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر عارف علوی ہنگامی طور پر لاہور پہنچے ہیں ۔ جہاں پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق وہ عمران خان اور لاہور ہی میں موجود آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ میں ایک اور ملاقات کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسد علی طور کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف جو وطن واپسی کےلئے روانہ ہو ہی رہے تھے انہیں میاں نواز شریف نے لاہور ملاقات کی اطلاع ملنے پر روک لیا اور نئی اور بدلتی صورتحال پر مزید مشاورت کی ضرورت سے آگاہ کیا ۔ قبل ازیں نواز شریف نے انتخابات کی تاریخ دینے سے قطعی طور پر انکار کر دیا تھا ۔ اور نئے آرمی چیف کی تعیناتی پر بھی کسی قسم کی ڈکٹیشن لینے سے انکار کیا تھا ۔ حالانکہ اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کو یقین دلایا کہ اگر وہ نئے آرمی چیف کو متنازعہ نہ بنانے کی یقین دہانی کرائیں تو انہیں انتخابات کی تاریخ لیکر دی جا سکتی ہے ۔ تاہم میاں نواز شریف کی جانب سے عمران خان کی کسی قسم کی شرط ماننے سے انکار کر بعد اب صدر علوی لاہور پہنچے ہیں اور نئے انداز میں نئی کاوشیں شروع کر دی گئی ہیں ۔ اسد علی طور کے مطابق عمران خان کی اب خواہش ہے کہ وزیراعظم کو بھیجی جانے والی سمری میں سینئر لیفٹینٹ جنرلز میں سے ایک نام شامل ہی نہ کیا جائے تاکہ وزیراعظم خواہش کے باوجود آرمی چیف اس شخصیت کو نہ بنا سکیں ۔ تاہم ماہرین کا وزیرِ اعظم کے اختیارات بارے کہنا ہے کہ ایسی صورت میں وزیراعظم وہ نام طلب کر سکتے ہیں ۔ اور سمری واپس بھیجوا کر وہ نام شامل بھی کرا سکتے ہیں ۔ عمران خان کی ایک خواہش یہ بھی ہے کہ صدر علوی وزیراعظم کی جانب سے مذکورہ شخصیت کو آرمی چیف بنانے کی صورت میں وہ سمری روک لیں ۔ اس دوران ہم عدلیہ کا دورازہ کھٹکٹا سکیں ۔ تاہم اس ضمن میں بھی حکومت نے اپنی حکمت عملی تشکیل دی ہوئی ہے ۔ اور ہو سکتا ہے حکومت وہ سمری موجودہ آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ کے ساتھ ہی بھیجے تاکہ ساتھ ہی نئی تعیناتی ہو جائے اور کسی قسم کا ڈیڈ لاک پیدا ہونے کا امکان باقی نہ رہے ۔ بہر حال کھیل انتہائی سنسنی خیز اور نازک مرحلہ میں داخل ہو چکا ہے ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here