ٹی ٹائمز نیوز کی رپورٹ کے مطابق مدثر نارو اور دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے درخواستوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کی، ایمان زینب مزاری ایڈووکیٹ نے دوران سماعت عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے پیش ہو کر یقین دہانیاں کرائی تھی وزیراعظم کی جانب سے آج رپورٹ پیش کی جانی تھی ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ کابینہ نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی میٹنگز ہوئی ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا میٹنگز تو ہوتی رہتی ہیں نتیجہ کیا نکلا؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ اعظم نذیر تارڑ کے استعفے کے بعد کمیٹی غیرفعال ہو گئی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ نئے وزیر قانون آ چکے کمیٹی غیر فعال کیسے ہوگئی؟ کل حکومت تبدیل ہو جاتی ہے تو کمیٹی ختم ہو جائے گی؟ سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ چلے گئے تو کیا اب یہ کیس ختم ہو جانا چاہئے؟ اگر کچھ نہیں کرنا تو بتا دیں ان کیسز کو ویسے ہی ختم کر دیتے ہیں ۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا ان کیسز میں کیا کوششیں کی گئی ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دگل نے عدالت میں کہا کہ لواحقین سے میٹنگز ہو چکی اب مزید کارروائی کرنی ہے ہمیں کچھ مزید وقت چاہئے ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ سارے کیسز دو دو سال سے زیرالتوا ہیں اور کتنا وقت چاہئے وکیل درخواست گزار انعام الرحیم ایڈووکیٹ نے کہاکہ یہ دس مرتبہ وقت مانگ چکے ہیں ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے مفاد میں ہے کہ مسئلے حل ہو جائیں اور کچھ نہیں ہمارا اپنا کوئی لاپتہ ہو جائے تو ہم خود کیسا محسوس کریں گے؟ وکیل ، جج یا آئی جی بعد میں، ہم انسان تو پہلے ہیں

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here