لاہور ہائیکورٹ نے دس برس کی قانونی جنگ کے بعد خاتون کی جعلی نکاح ختم کرنے کی اپیل منظور کرلیلاہور ہائیکورٹ نے جعلی نکاح نامہ بنا کر خاتون کو ہراساں کرنے کے خلاف اپیل پر فیصلہ سنا دیا لاہور ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا نکاح درست ماننے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ،جسٹس عابد حسین چٹھہ نے خاتون کی درخواست پر 9 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیالاہور ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ لڑکی کی مرضی کے بغیر ہونے والے نکاح کو برقرار نہیں کررکھا جاسکتا، جسٹس عابد حسین نے فیصلے میں کہا کہ اس بات کا ثبوت لڑکے نے دینا ہے کہ نکاح خاتون کی مرضی سے ہوا ہے یا نہیں ،عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کے مطابق 2012میں خاتون کا جعلی نکاح نامہ بلیک میل کرنا شروع کردیا ،درخواست گزار کے مطابق مبینہ شوہر نے بھری پنچائیت میں زبانی طلاق بھی دی ،درخواست گزار کے مطابق اس نے شادی کی تو مبینہ شوہر نے نکاح پر نکاح کا مقدمہ درج کرا دیا درخواست گزار کے مطابق ٹرائل کورٹ سے رجوع کیا ، ماتحت عدالت نے تنسیخ نکاح کا دعویٰ مسترد کردیا خاتون نے اپنے بیان میں واضح طور پر کہا کہ اس نے مبینہ شوہر سے کبھی نکاح نہیں کیا،لاہور ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ خاتون کی کہانی سادہ ہے کہ مبینہ شوہر نے اسے ہراساں کرنے کےلیے جعلی نکاح نامہ تیار کرایا ،خاتون کے مطابق جب اس سے اصل نکاح کیا تو اسکے والدین نے شرکت کی اور اسکی رضا مندی سے ہوا ،یہ کلئیر ہے کہ مبینہ نکاح پورے پلان کے تحت ترتیب دیا گیا ،سپریم کورٹ میں قوانین کے تشریح کے بعد ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھنا ممکن نہیں ہے ،مبینہ شوہر نے زبانی طلاق کے ایک سال بعد دوبارہ خاتون پر نکاح پر نکاح کا مقدمہ درج کروا دیا مبینہ شوہر لڑکی کی آزاد مرضی ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here