اسلام آباد: وفاقی حکومت نے نامزد آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو ری ٹین کرلیا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو ری ٹین کرنے کی سمری پڑھ کر سنائی جسے کابینہ نے متفقہ طور پر منظور کیا۔
ذرائع کاکہنا ہےکہ پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت کسی افسر کی جب ریٹائرمنٹ کا جب وقت آتا ہے تو وزارت دفاع میں ایک پرمیشن کی درخواست آتی ہے اسی طرح سے عاصم منیر نے بھی وزارت دفاع میں ریٹائرمنٹ کی پرمیشن کی درخواست دی جسے وزارت دفاع نے مسترد کردیا اور انہیں ری ٹین کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
پاکستان آرمی ایکٹ میں یہ قانون موجود ہےکہ کسی بھی افسر کو ری ٹین کیاجاسکتا ہے، اسی لیے وزارت دفاع نے حفاظتی انتظامات کے تحت لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کی ری ٹین کی سمری بنائی تاکہ صدر کی جانب سے سمری روکے جانے کی صورت میں عاصم منیر 27 نومبر کو ریٹائر نہیں ہوں گے اور یہ عمل قانونی طور پر بہتر طریقے سے انجام دیا جاسکے۔
وفاقی کابینہ نے نامزد آرمی چیف عاصم منیر کے ری ٹین اور ان کے آرمی چیف بننے کے فیصلے کی متفقہ منظوری دی۔اس سے قبل ایوانِ صدر کو چیئرمین جوائنٹ چیفس اور آرمی چیف کی تقرری کی سمری موصول ہوگئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر مملکت کی جانب سے سمری کی منظوری دیے جانے کے بعد وزیراعظم ہاؤس آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹس چیفس کی تعیناتیوں کا نوٹیفکیشن جاری کرے گا۔صدر مملکت آئین کے آرٹیکل 243 کے تحت وزیراعظم کی ایڈوائس پرمنظوری دیں گے۔ذرائع کا کہنا ہےکہ صدر مملکت عارف علوی اس وقت اپنے دفتر میں موجود ہیں اور کسی وقت بھی سمری کی منظوری دیے جانے امکان ہے۔واضع رہے کہ جمعرات کی صبح حکومت نے جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف اور ساحر شمشاد مرزا کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی مقرر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔جمعرات کو کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا اس حوالے سے ایڈوائس ایوان صدر کو بھیج دی گئی ہے۔اس سے قبل اپنے ٹویٹ میں فاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف اور ساحر شمشاد مرزا چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔جمعرات کو اس فیصلے سے پہلے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں ہوا۔وزیراعظم شہباز شریف اجلاس میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور چیف آف آرمی سٹاف کی تعیناتیوں سے متعلق وفاقی کابینہ سے مشاورت کی گئی جبکہ دیگر امور کی بھی منظوری لی گئی۔وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ”ایڈوائس صدر علوی کے پاس چلی گئی ہے.اب عمران خان کا امتحان ہے وہ دفاع وطن کے ادارے کو مضبوط بنانا چاہتا ہے یا متنازع۔ صدر علوی کی بھی آزمائش ہے کہ وہ سیاسی ایڈوائس پہ عمل کری گےیا آئینی وقانونی ایڈوائس پہآ بحیثیت افواج کےسپریم کمانڈرادارے کو سیاسی تنازعات سےمحفوظ رکھنا ان کا فرض ہے۔‘
