والد کو تنخواہ کے ساتھ ایک ماہ کی چھٹی، نیا قانون نافذ

0
53

پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے زچگی اور پدریت (والد بننے) کی چھٹی کے بل 2023 کی توثیق کر دی ہے۔

صدر نے ایوانِ صدر سے جاری بیان کے مطابق، بل کی توثیق آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت کی ہے۔ اس بل کو قرۃ العین مری نے سینیٹ میں 12 نومبر 2018 کو پیش کیا تھا۔ اس وقت کی حکومت نے اس بل کی مخالفت کی تھی، لیکن سینیٹ نے اسے منظور کر لیا تھا، بعد میں یہ بل قومی اسمبلی سے منظور نہ ہو سکا۔

حکومت کی تبدیلی کے بعد، بل کی محرک، قرۃ العین مری، ایک بار پھر متحرک ہوئیں اور انہوں نے قومی اسمبلی سے بل کی منظوری حاصل کی۔ اس کے بعد، یہ بل

باضابطہ طور پر ایک ایکٹ بن گیا ہے۔

اس ایکٹ کے مطابق، کوئی بھی ملازم خاتون اپنے پہلے بچے کی پیدائش پر چھٹی حاصل کر سکتی ہے، دوسرے بچے کی پیدائش پر چار جبکہ تیسرے بچے کی پیدائش پر تین ماہ تک۔ اسی طرح، اگر کسی مرد ملازم کی اہلیہ بچے کو جنم دیتی ہیں، تو وہ مکمل تنخواہ کے ساتھ ایک ماہ تک چھٹی حاصل کر سکتا ہے۔

یہ سہولت ملازمت کے دوران صرف تین مرتبہ استعمال کر سکتے ہیں، تاہم غیرمعمولی صورت حال میں خاتون کو بغیر تنخواہ کے تین ماہ اور مرد کو ایک ماہ تک چھٹی مل سکتی ہے۔ اس قانون کی خلاف ورزی کرنے یا چھٹی کو انکار کرنے والے کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے، جس کی سزا کم از کم تین ماہ قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔

بل کی محرک، قرۃ العین مری، کا کہنا ہے کہ اگرچہ آئین کے آرٹیکل 37 کی شق ای میں خاتون کو زچگی کے دوران رخصت کا حق حاصل ہے، لیکن اس قانون کے ذریعے وہ مادرانہ تقاضوں کو پورا کرنے کا موقع فراہم کرنا چاہتی ہیں۔

بل کا اطلاق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تمام وفاقی اداروں، ڈویژنز، وزارتوں، ملحقہ اداروں، انتظامی اور ماتحت دفاتر، غیر سرکاری تنظیموں، فرمز، کارپوریشنز، خود مختار، نیم خود مختار، انٹرپرائزز، کمپنیوں، فیکٹریوں، اور ہر ایک ادارے پر ہوگا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here