پنچایت کو حکومت کا شو کاز نوٹس

0
46

ہریانہ کی حکومت نے مسلمانوں کے داخلے پر پابندی عائد کرنے والی پنچایت کے اراکین کو شو کاز نوٹس بھجوائے ہیں۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق، 31 جولائی کو ہریانہ ریاست میں پیش آنے والے ہندو مسلم فسادات کے بعد، مختلف اضلاع کی پنچایتیں قرارداد منظور کر چکی ہیں، جس میں ان کے گاؤں میں مسلمانوں کو داخل ہونے سے روکنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت نے پنچایت کے مختلف اراکین اور سرپنچوں کو ہریانہ گرام پنچایتی راج ایکٹ کے سیکشن 51 کے تحت شو کاز نوٹس بھیجا ہے، جس کے تحت اراکین یا سربراہ کو برطرف کیا جا سکتا ہے۔ اس بارے میں ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہے، لیکن پولیس نے معلومات فراہم کرنے سے انکار کیا ہے، کیونکہ

انہوں نے اسے حساس معاملہ قرار دیا ہے۔ ریاست کے اعلی حکام کا کہنا ہے کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں خلل پیدا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

ہریانہ کے ضلع نوح میں ہونے والے ہندو مسلم فسادات کے بعد، ضلع ریواری، جھاجھر، اور مہیندر گھڑھ کی پنچایتوں نے قرارداد منظور کی ہے، جس کے تحت ان کے علاقوں میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ ہریانہ کے وزیر برائے ترقی اور پنچایتی، دویندر سنگھ نے بتایا کہ وہ معاملے سے واقف ہیں اور کچھ لوگوں نے اس قسم کی قرارداد منظور کی ہے، تاہم ضلعی انتظامیہ کو واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ قانون میں اس قسم کے اقدامات کی اجازت نہیں ہے، اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ان اضلاع کی پنچایتوں کا موقف ہے کہ اس قرارداد کا مقصد دکانداروں کی ذاتی معلومات کی تصدیق کرنا ہے، جس میں اکثریت کا تعلق مسلمان کمیونٹی سے ہے، تاکہ جانوروں کی چوری کے بڑھتے ہوئے واقعات کو روکا جا سکے اور نوح میں پیدا ہونے والے حالات کے بعد کسی بھی ایسی

صورتحال سے بچایا جا سکے۔

قبل اس سے، بدھ کو ہریانہ کے شہر حصار میں کسان پنچایت کے رہنماؤں نے ایک بیٹھک کی تشکیل دی تھی، جس میں اپنے علاقے میں بسنے والے مسلمانوں کی حفاظت کا اعادہ کیا تھا۔ اس بیٹھک میں تقریباً دو ہزار ہندو، مسلمان، اور سکھ کسانوں نے شرکت کی تھی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here