حیدرآباد دکن میں پولیس نے اپنی اہلیہ سے ملنے کے لیے بھارت آنے والے پاکستانی شخص کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔اطلاعات کے مطابق پاکستانی شخص فیض محمد کی ملاقات دسمبر 2019 میں بھارتی خاتون نیہا فاطمہ سے ایک گارمنٹس فیکٹری میں ہوئی تھی۔فاطمہ ہی نے فیض محمد کو بطور درزی فیکٹری میں ملازمت دلوائی تھی اور کچھ عرصے بعد دونوں نے شادی کرلی اور اب اُن کا ایک بیٹا بھی ہے۔
بھارتی میڈیاکے مطابق حیدرآباد دکن کے سینئر پولیس افسر سائی چیتنیا کا کہنا ہے کہ 24 سالہ محمد فیض کا تعلق پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا سے ہے اور وہ غیر قانونی طریقے سے نیپال کا بارڈر پار کرکے بھارت میں داخل ہوا۔پولیس افسر نے مزید کہا کہ ہمیں اطلاع ملی تھی کہ شہر میں کوئی شخص قانونی دستاویزات کے

بغیرمقیم ہے ،جس پر ہم نے کارروائی کا آغاز کیا، فیض محمد کو گرفتار کرنے کے بعد اس کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔
روزنامہ جنگ نے بھارتی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا کہ نیہا فاطمہ کے والدین نے فیض محمد کو بھارت آنے کی دعوت دی تھی اور وعدہ کیا کہ وہ انہیں حیدرآباد دکن میں ایک نئی شناخت بھی دلوائیں گے۔پولیس کے مطابق نیہا فاطمہ کے والدین فیض محمد کو ایک سرکاری دفتر لے گئے اور ان کی شناخت اپنے بیٹے غوث محمد کے نام سے کروائی۔پولیس افسر سائی چیتنیا کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد نہیا فاطمہ کے والدین مفرور ہیں اور ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔